-
کہ ہماری دنیا میں مختلف مادے ہیں، اور یہ مختلف مادے
-
یہ یہاں پر سیسہ ہے، یہ یہاں پر سونا ہے
-
اور یہ سب تصاویر جو میں نے یہاں پر بنائی ہیں -- جو میں نے دکھائی ہیں
-
چاہے وہ کاربن ہو، یا آکسیجن، یا نائٹروجن، لگتا ہے کہ
-
ان کے پاس مختلف خصوصیات ہیں. یا، دوسری اشیاء ہیں جو
-
سیال ہو سکتی ہیں، یا اگر ان اشیاء پہ درجہ حرارت اتنا بڑھا دیں
-
اگر آپ سونا یا سیسہ پہ درجہ حرارت اتنا بڑھا دیں
-
تو آپ کو ایک سیال مل جائے گا. یا، اگر آپ تھوڈا بہت، اس کاربن کو جلاتے ہیں
-
آپ اسے ایک ہوائی قسم میں لا سکتے ہیں، آپ اسے فضا میں پھیلا سکتے ہیں
-
آپ اس کی ساخت کو توڑ سکتے ہیں
-
تو یہ وہ چیزیں ہیں جو ہم سب نے -- اس انسانیت نے
-
ہزاروں سال سے ان کہ مشاہدہ کیا ہے
-
لیکن یہ ہمیں ایک قدرتی سوال کی طرف لے جاتا ہے جو کہ ایک فلسفیانہ
-
سوال ہوا کرتا تھا، لیکن اب ہم اس کہ جواب تھوڈے بہتر انداز سے کر سکتے ہیں
-
اور وہ سوال یہ ہے کہ، اگر آپ اس کاربن کو مزید
-
چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑتے رہیں، تو کیا کوئی ایسا چھوٹا ٹکڑا ہے
-
کوئی چھوٹی شے اس کی، اس مواد کی
-
جو اب بھی کاربن کی خصوصیات میسّر کرتی ہو؟
-
اور اگر آپ کسی طرح اس کو مزید چھوٹا کریں
-
تو کیا آپ کاربن کی ان خصوصیات کو کھو بیٹھیں گے؟
-
اور اس کہ جواب ہے کہ: ہاں ایک ایسا ٹکڑا ہے
-
اور اپنی اصطلاحات کو پتا کرنے لئے، ہم ان مختلف مادوں کو
-
ان خالص مادوں کو جو مخصوص درجہ حرارت پر خاص خصوصیات میسّر کرتے ہیں
-
اور خاص انداز میں رد عمل کرتے ہیں، ہم انہیں عناصر کہتے ہیں
-
ہم انہیں عناصر کہتے ہیں
-
کاربن ایک عنصر ہے، سیسہ ایک عنصر ہے، سونا ایک عنصر ہے
-
آپ کہہ سکتے ہے کے پانی بھی ایک عنصر ہے، اور تاریخ میں
-
لوگوں نے پانی کو ایک عنصر سمجھا ہے، لیکن اب ہم جانتے ہیں
-
کہ پانی کئی بنیادی عناصر سے بنا ہے
-
یہ آکسیجن اور ہائیڈروجن سے بنا ہوا ہے
-
اور ہمارے سارے عناصر اس دوری جدول میں درج ہیں
-
کا مطلب کاربن -- میں صرف ان عناصر کی بات کروں گا "C"
-
جو انسانیت سے بہت متعلقہ رہے ہیں -- مگر وقت کے ساتھ ساتھ آپ شاید
-
خود ان سب سے واقف ہو جایئں گے
-
یہ آکسیجن ہے، یہ نائٹروجن ہے، یہ سلیکون ہے
-
یہ "اےیو" سونا ہے. یہ سیسہ ہے
-
اور یہ کہ ان عناصر کا سب سے بنیادی ذرّہ ایٹم کہلایا جاتا ہے
-
تو اگر آپ کھودتے رہیں اور چھوٹے سے چھوٹے
-
ٹکڑے کو اس میں سے نکالتے رہیں گے، آپ آخر کار ایک
-
کاربن ایٹم پہ جا پہنچے گے
-
یہ چیز یہاں بے کریں، آخر کار آپ سونے کے ایٹم پہ جا پہنچے گے
-
یہی چیز آپ نے یہاں بھی کری، آخر کار آپ
-
اس کے ایک چھوٹے سے ذرے پہ آ پہنچے گے
-
جس کو آپ سیسے کا ایٹم کہ سکتے ہیں
-
اور آپ اس کو اور زیادہ نہیں توڑ پائیں گے
-
پھر بھی آپ اس کو سیسہ کہ سکتے ہیں. اس کے پاس پھر بھی سیسے کی خصوصیات نہیں ہوں گی
-
اور صرف آپ کو ترکیب دینے کے لئے -- یہ ایسی چیز ہے جس کا تصور کرنے
-
میں دقت ہوتی ہے -- یہ کہ ایٹم بہت ہی چھوٹے ہوتے ہیں
-
واقعی، بہت زیادہ چھوٹے. تو مثلا کہ کاربن
-
میرے بال بھی کاربن کے بنے ہوئے ہیں. بلکہ میں خود بھی
-
کافی حد تک کاربن کا بنا ہوا ہوں
-
بلکہ زیادہ تر زندہ اجسام بھی کاربن کے بنے ہوئے ہیں
-
اور تو اگر آپ میرے بال کو لیں، اور میرا بال کاربن ہے
-
میرا بال زیادہ تر کاربن ہے
-
تو اگر آپ میرا ایک بال لیں ٹھیک وہاں پہ، میرا بال پیلا نہیں ہے
-
مگر کالے رنگ سے اچھی طرح برعکس ہوتا ہے
-
میرا بال کالا ہے، لیکن اگر میں یہ کروں تو آپ اسے
-
سکرین پر نہیں دیکھ پائیں گے
-
لیکن اگر آپ میرے بال کو ادھر لائیں اور میں آپ سے پوچھوں
-
کہ میرے بال کی چوڑائی کتنے کاربن ایٹم پہ مشتمل ہے؟
-
تو اگر آپ میرے بال کا کراس سیکشن لیں، لمبائی نہیں
-
میرے بال کی چوڑائی، اور کہیں: یہ چوڑائی میں کتنے کاربن کے ایٹم ہیں؟
-
اور آپ شاید اندازہ لگائیں، وہ، سلمان نے تو مجھ سے پہلے ہی کہا تھا، یہ بہت چھوٹی ہے
-
تو شاید وہاں پہ ہزار کاربن کے ایٹم ہیں
-
یا دس ہزار، یا ایک لاکھ
-
اور میں کہوں گا، نہیں! یہاں ایک لاکھ کاربن کے ایٹم ہیں
-
یا آپ ایک لاکھ کاربن کے ایٹم کو ایک انسان کے بال
-
کی چوڑائی میں لگا سکتے ہیں
-
اور یہ ظاہر ہے کے یہ ایک سننکٹن ہے، یہ پورے
-
ایک لاکھ نہیں ہے، لیکن یہ آپ کو اندازہ دے سکتا ہے
-
کہ ایک ایٹم کتنا چھوٹا ہوتا ہے. جیسے، آپ اپنے سر سے ایک بال کو نکال لیں
-
اور سوچیں کہ آپ سیکنڑوں چیزوں کو
-
بال کی چوڑائی میں ساتھ ساتھ لگا رہیں ہوں، لمبائی میں نہیں، چوڑائی میں
-
بال کی چوڑائی کو دیکھنا انتہائی مشکل ہے
-
اور اسکی سید میں لاکھوں
-
کاربن کے ایٹم ہوں گے
-
اب یہ تو بہت مزے کی بات ہوگی کہ
-
ہم جانتے ہیں کہ اس کاربن کا سب سے بنیادی ذرّہ ہے
-
کسی بھی عنصر کا سب سے بنیادی ذرّہ
-
لیکن اس سے بھی اچھی تو یہ ہے کہ یہ بنیادی ذرے
-
ایک دوسرے سے تعلق رکتے ہیں. ایک کاربن کا ایٹم
-
مزید بنیادی ذرّات سے بنا ہوتا ہے
-
ایک سونے کا ایٹم مزید بنیادی ذرات سے بنا ہوتا ہے
-
اور یہ اصل میں ان بنیادی ذرات کی ترتیب سے مشروط ہوتے ہیں
-
اور اگر آپ ان بنیادی ذرات کی
-
تعداد کو بدلتے، آپ اس عنصر کی
-
خصوصیات کو بدل سکتے، کیسے وہ رد عمل کرتے
-
یا آپ اس پورے عنصر کو ہی بدل دیتے
-
اور تھوڑا بہتر سمجھنے کے لئے
-
اب ان بنیادی چیزوں کی بات کرتے ہیں
-
تو آپ کے پاس پروٹون ہے
-
اور یہ پروٹون -- ایک ایٹم کے گودے میں
-
پروٹون کی تعداد -- اور میں تھوڑی دیر میں
-
گودے کے بارے میں بات کرتا ہوں -- کہ یہ پروٹون ایک عنصر کی پہچان ہوتا ہے
-
تو یہ ایک عنصر کی وضاحت کرتا ہے
-
جب آپ اس دوری جدول کو دیکھتے ہیں، تو یہ
-
ایٹمی نمبر کی ترتیب سے لکھا گیا ہے، اور ایک عنصر میں
-
پروٹون کی تعداد کو ایٹمی نمبر کہتے ہیں
-
توضیح کے مطابق، ہائیڈروجن میں ایک پروٹون ہوتا ہے
-
ہیلیم میں دو پروٹون ہوتے ہیں. کاربن میں چھ پروٹون ہوتے ہیں
-
آپ سات پروٹون کے ساتھ کاربن نہیں پا سکتے
-
اگر آپ نے کیا، تو وہ نائٹروجن ہوگا، وہ پھر کاربن نہیں رہے گا
-
آکسیجن میں آٹھ پروٹون ہوتے ہیں. اگر آپ کسی طرح
-
اس میں ایک پروٹون شامل کرتے، تو پھر وہ آکسیجن نہیں ہوتا
-
وہ پھر فلورین ہوتا. تو یہ عنصر کو پہچان دیتا ہے
-
عنصر کی وضاحت کرتا ہے
-
اور ایٹمی نمبر، جو پروٹون کی تعداد ہوتی ہے
-
اور یاد رکھیے، یہ وہ نمبر ہے
-
جو دوری جدول میں ہر عنصر کے
-
یہاں اوپر لکھا جاتا ہے -- پروٹون کی تعداد کو
-
ایٹمی نمبر کہتے ہیں
-
ایٹمی نمبر کہتے ہیں
-
اور یہ نمبر اس لئے اوپر لکھتے ہیں کیونکہ
-
یہ ایک عنصر کی منفرد خصوصیت ہے
-
ایٹم کی باقی دو اجزاء
-
شاید ہم انہیں یہ کہہ سکتے ہیں -- وہ ہیں الیکٹرون
-
اور نیوٹرون
-
اور ایک خاکہ آپ اب اپنے ذہن میں بنا سکتے ہیں
-
اور یہ خاکہ، جیسے جیسے ہم علم کیمیاء پڑھیں گے ہم دیکھیں گے
-
کہ اس خاکے کو تصوّر کرنا تھوڑا دقیق اور مشکل ہوجاے گا
-
لیکن اس کو تصوّر کرنے کا ایک طریقہ یہ کہ
-
آپ کے پاس پروٹون اور نیوٹرون ہیں جو ایٹم
-
کے بلکل درمیانے میں ہیں
-
وہ اس ایٹم کا گودا ہیں
-
تو مثال کے طور پر، جیسا کے ہم جانتے ہیں، کاربن کے پاس چھ پروٹون ہیں
-
تو ایک، دو، تین، چار، پانچ، چھ
-
کاربن ١٢، جو کاربن کا ایک نسخہ ہے، اس کے پاس
-
چھ نیوٹرون بھی ہوں گے
-
آپ کاربن کے مختلف نسخے پا سکتے ہیں جن میں
-
نیوٹرون کی تعداد میں فرق ہوگا
-
تو نیوٹرون بدل سکتے ہیں، الیکٹرون بدل سکتے ہیں
-
لیکن پھر بھی آپ کے پاس وھی عنصر ہوگا
-
پروٹون کو نہیں بدل سکتے
-
اگر آپ نے پروٹون کی تعداد میں اضافہ کیا، تو آپ کو ایک الگ ہی عنصر ملے گا
-
چلیے میں ایک کاربن ١٢ کا گودا بناتا ہوں
-
تو ایک، دو، تین، چار، پانچ، چھ
-
تو یہ یہاں پہ کاربن ١٢ کا گودا ہے
-
اور کبھی کبھار یہ اس طرح لکھا جائے گا
-
اور کبھی کبھار وہ پروٹون کی تعداد بھی
-
لکھ دیں گے
-
اور کاربن ١٢ لکھنے کی وجہ
-
آپ جانتے ہیں میں نے چھ نیوٹرون گنے تھے
-
اور وجہ ہے کہ یہ کل -- آپ اسے کل نمبر کی طرح سوچ سکتے ہیں
-
ایک نظریہ سوچنے کا
-
کہ یہ گودے کے اندر پروٹون اور
-
اور تعریف کے مطابق اس کاربن کا ایٹمی نمبر چھ ہے
-
لیکن ہم اسے یاد دلانے کے لئے یہاں لکھ دیتے ہیں
-
تو کاربن ایٹم کے بیچ میں یہ گودا ہوتا ہے
-
اور کاربن ١٢ میں چھ پروٹون اور چھ نیوٹرون ہوتے ہیں
-
کاربن کا ایک اور نسخہ، کاربن ١٤، کے پاس بھی
-
چھ پروٹون ہوں گے، لیکن پھر اس کے پاس آٹھ نیوٹرون ہوں گے
-
تو نیوٹرون کی تعداد بدل سکتی ہے
-
اور یہ ہے کاربن ١٢ ٹھیک یہاں پہ
-
Not Synced
اور اس کی بنیاد رکھ کر کہ آپ کس قسم کے فضائی ذرات دیکھ رہے ہیں
-
Not Synced
اور یہ سب تصاویر مجھے اس ویب سائٹ سے ملیں ہیں وہ وہاں پہ
-
Not Synced
اور یہ صرف مختلف خصوصیات ہی میسر نہیں کرتے
-
Not Synced
ایک شاید ایک خاص طریقے میں روشنی کی عکاسی کرے یا پھر روشنی کی عکاسی ہی نہ کرے
-
Not Synced
سب اپنے ٹھوس قسم میں ہیں، لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ
-
Not Synced
صرف اپنے ارد گرد کے ماحول کو دیکھ کر
-
Not Synced
مادوں کی تصاویر ہیں. یہ یہاں پر کاربن ہے اور یہ یہاں اپنی گریفائٹ کی صورت میں ہے
-
Not Synced
مختلف خصوصیات میسر کرتے ہیں.
-
Not Synced
نیوٹرون کا کل ملا کے نمبر ہے
-
Not Synced
ہم انسانوں نے ہزاروں برسوں سے جانا ہے
-
Not Synced
ہوا کی مختلف اقسام ہیں -- ہاں فضائی ذرات کی مختلف اقسام
-
Not Synced
یا پھر ایک خاص رنگ ہو یا پھر ایک خاص درجہ حرارت پر سیال
-
Not Synced
یا گیس یا ٹھوس ہو.لیکن ہم اس بات پر نظر ڈالنا شروع کرتے ہیں کہ خاص حالات میں
-
Not Synced
یہ ایک دوسرے کے ساتھ کیسے رد عمل کرتے ہیں. اور یہاں ان کچھ