دنیا میں خواتین رہنمائوں کی کمی کیوں ہے؟
-
0:00 - 0:02آئیے اس بات سے شروعات کرتے ہیں کہ،
-
0:02 - 0:05ھم سب بہت خوش قسمت لوگ ہیں۔
-
0:05 - 0:07ھم اپنی نانی دادی کے دور میں،
-
0:07 - 0:09پیدا نہیں ہوےٴ،
-
0:09 - 0:12جب خواتین کے پاس پیشہ ورانہ،
-
0:12 - 0:14مواقع بہت کم تھے۔
-
0:14 - 0:16ھم مین سے اکثر اُس وقت پیدا ہوئے،
-
0:16 - 0:19جب بنیادی شخسی آزادی عام تھی،
-
0:19 - 0:21آج بھی دنیا میں ایسی بہت سی خواتین ہیں،
-
0:21 - 0:23جہن کے پاس آزادی نہیں ہے،
-
0:23 - 0:25لیکن ہمارا بھی ایک
-
0:25 - 0:27بڑا مسلہٴ ہے،
-
0:27 - 0:29وہ مسلہٴ یہ ھے کہ
-
0:29 - 0:31خواتین کسی بھی پیشے میں،
-
0:31 - 0:33سب سے اوپرکی سطح پر پہنچ نہیں پاتیں۔
-
0:33 - 0:35چایے دنیا کی کوئی بھی جگہ ہو۔
-
0:35 - 0:37آداد و شمار کو دیکھنے سے اندازہ ہوتا ھے
-
0:37 - 0:39کہ دنیا کے ۱۹۰ قوموں کے سربراہوں میں سے
-
0:39 - 0:41صرف ۹ خواتین ہیں۔
-
0:41 - 0:43دنیا کی تمام مجالسِ شوریٰ کے لوگوں میں سے
-
0:43 - 0:45صرف ۱۳ فیصد خواتین ہیں
-
0:45 - 0:47تمام بڑی کمپنیوں میں
-
0:47 - 0:49اوپر کیی سطح پر خواتین
-
0:49 - 0:51جیسے بورڈ کی سیٹیں،
-
0:51 - 0:54صرف ۱۵سے ۱۶ فیصد ہیں۔
-
0:54 - 0:56ٴ ۲۰۰۲ سے یہ اعداد نہیں بدلے
-
0:56 - 0:59اور غلط سمط میں جا رہے ہیں۔
-
0:59 - 1:01بلکہ بلا منافع قطع میں
-
1:01 - 1:03اکثر ہمیں یوں لگتا ہے
-
1:03 - 1:05جیسے ’انہیں خواتین چلا رہی ہیں
-
1:05 - 1:07صرف ۲۰ فیصد خواتین اوپر کی سطح پر ہیں۔
-
1:07 - 1:09ہمارا ایک اور بھی مسلہٴ ہے
-
1:09 - 1:12کہ خواتیں کوکام اور ذاتی زندگی
-
1:12 - 1:15کے درمیان چننے میں مشکل
پیش آتی ہے۔ -
1:15 - 1:17امریکہ میں کی گئ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق
-
1:17 - 1:20اعلیٰ سطح کےشادی شدہ مینجرز میں سے
-
1:20 - 1:23دو تہائ مردوں کے ہاں اولاد تھی جبکہ
-
1:23 - 1:26صرف ایک تہائ خواتین کے ہاں اولاد تھی۔
-
1:26 - 1:28کچھ برس پہلے، نیو یارک میں
-
1:28 - 1:30میں ایک ڈیل کرنے کی کوشش کر رہی تھی
-
1:30 - 1:32وہ ایک خوبصورت نجی دفتر تھا،
-
1:32 - 1:34آپ اندازہ کر سکتے ہیں،
-
1:34 - 1:37وہ تقریباّ تین گھنٹے لمبی میٹنگ تھی۔
-
1:37 - 1:40اور دو گھنٹے بعد جب سب لوگ
غصل خانے میں جانے کے لیے، -
1:40 - 1:42کھڑے ہوے تو،
-
1:42 - 1:44جو صاحب میٹنگ منعقد کر رہے تھے،
-
1:44 - 1:46شرمندہ دکھنے لگے۔
-
1:46 - 1:48مجھے احساس ہوا جیسے وہ نہیں جانتے،
-
1:48 - 1:50کہ خواتین کا غصل خانہ کہاں ہے۔
-
1:50 - 1:52مییں نے یہ جاننے کے لیے نظر دوڑائ،
-
1:52 - 1:55کہ کیا وہ نیا دفتر ہے مگر ایسا نہ تھا۔
-
1:55 - 1:58میں نے پوچھا، ’کیا آپ لوٖگ یہاں نئے ہیں؟‘
-
1:58 - 2:01"ھم یہاں ایک سال سے کام کر رہے ہیں"
’انہوں نے جواب دیا۔ -
2:01 - 2:04میں نے پھر پوچھا
"کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں -
2:04 - 2:06کہ میں اس یہاں آنے والی واحد خاتون ہوں،
-
2:06 - 2:09جو یہاں ڈیل کرنے آئ ہوں؟"
-
2:09 - 2:11ُانہوں نے کہا، جی ہاں،
-
2:11 - 2:14یا شاید کسی کو غسلخانے کی حاجت نہیں ہوئی"
-
2:14 - 2:16(قہقہے)
-
2:16 - 2:18سوال یہ ہے کہ،
-
2:18 - 2:21ھم اس چیز کو کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں؟
-
2:21 - 2:24ہم خواتین کی تعداد کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
-
2:24 - 2:27اس صورتحال کو کیسے بدل سکتے ہیں؟
-
2:27 - 2:29میں اس بات سے
-
2:29 - 2:31شروع کرنا چاہتی ہوں کہ افرادی قوتّ
-
2:31 - 2:33میں خواتین کی شمولیت ہونی چاہیے۔
-
2:33 - 2:35کیونکہ میرا خیال ہے کہ صرف یہی ایک حل ہے۔
-
2:35 - 2:37زیادہ آمدنی والے طبقے میں،
-
2:37 - 2:40اور اعلیٰ سطح کے لوگوں میں،
-
2:40 - 2:42فورچون ۵۰۰ کی نوکریوں میں،
-
2:42 - 2:45اور باقی ماندہ صنعتوں میں بھی،
-
2:45 - 2:47یہی مسلہٴ ھے کہ،
-
2:47 - 2:49خواتین کام نہیں کر پاتیں۔
-
2:49 - 2:51اکژر لوگ اس بارےگفتگو کرتے ہیں
-
2:51 - 2:53کام کے اوقات کی پابندی، سرپرستی وغیرہ،
-
2:53 - 2:54کمپنیوں میں خواتین کے پیشہ ورانہ
-
2:54 - 2:56تربیتی پروگرام طے کرنا ہونا چاہیے۔
-
2:56 - 2:58میں اِن سب کے پر بات نہیں کرنا چاہتی،
-
2:58 - 3:00حالانکہ یہ سب بھی بہت ضروری ہے۔
-
3:00 - 3:03آج میری توجہ اِس بات پر ہے کہ ھم افرادی
طور پر کیا کر سکتے ہیں۔ -
3:03 - 3:05ھمیں اپنے آپ کو کیا بتانے کی ضرورت ہے؟
-
3:05 - 3:07خود کو اور اپنے ساتھ کام کرنے والی خواتین کو
-
3:07 - 3:09اور اپنی بیٹیوں کو
-
3:09 - 3:11کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
-
3:11 - 3:13میں صاف صاف کہنا چاہتی ہوں
-
3:13 - 3:16کہ یہ تقریرفیصلہ کن نہیں ہے۔
-
3:16 - 3:18میرے پاس کوئی ایک صحیح جواب نہیں ہے
-
3:18 - 3:20میرے اپنے لیے بھی نہیں ہے،
-
3:20 - 3:23میں سان فرانسسکو، جہاں میرا گھر ہے،
سے پیرکونکلی تھیِ۔ -
3:23 - 3:25اور اِس کانفرنس پر آنے کے لئیے۔
-
3:25 - 3:28میں نے اپنی تین سالہ بیٹی کو اسکول چھوڑا،
-
3:28 - 3:30تو وہ رونے لگی اور کہنے لگی کہ،
-
3:30 - 3:32"امی، آپ مت جائیں"
-
3:32 - 3:35یہ ایک مشکل کام ہے
کبھی کبھی مجھے شرمندگی ہوتی ہے۔ -
3:35 - 3:37میں کسی ایسی خاتون کو نہیں جانتی
-
3:37 - 3:39چاہے وہ گھر پر ہو یا باہر کام پر ہو،
-
3:39 - 3:41جسے ایسا محسوس نہ ہوتا ہو۔
-
3:41 - 3:44میں نہ نہیں کہتی کہ گھر سے باہر کام کرنا
-
3:44 - 3:46سب کے لیے ضروری ہے۔
-
3:46 - 3:49میری تقریر اْس پیغام کے بارے میں ہے
-
3:49 - 3:51اگر آپ واقعی کام کرنا چاہتے ہیں
-
3:51 - 3:53اور وہ تین باتیں ہیں۔
-
3:53 - 3:56ایک، سب کے ساتھ بیٹھیئے
-
3:56 - 3:59دو،اپنے ساتھی کو اصلی ساتھی بنایئے
-
3:59 - 4:03تین، کبھی جانے سے پہلے مت جائیے
-
4:03 - 4:05پہلا، میز کے پاس بیٹھیئے
-
4:05 - 4:07چند ہفتے قبل، فیس بک میں
-
4:07 - 4:10ہمارے پاس ایک سرکاری افسر تشریف لائے
-
4:10 - 4:12وہ ہمارے اعلیٰ افسران سے ملنے آئے تھے
-
4:12 - 4:15سلی کون ویلی کے قریب سے۔
-
4:15 - 4:17سب لوگ میز کے ارد گرد بیٹھے ہوٗے تھے
-
4:17 - 4:20’ان کے ساتھ دو خواتین بھی آئی تھیں
-
4:20 - 4:22جو کہ اپنے کام میں کافی تجربہ کار تھیں،
-
4:22 - 4:25میں نے ’ان سے کہا کہ
" آپ ہمارے ساتھ میز پر بیٹھئے" -
4:25 - 4:28مگر وہ کمرے کے ایک کونے میں بیٹھ گیئں
-
4:28 - 4:30جب میں اپنے کالج کے سینئر ایئر میں تھی
-
4:30 - 4:33تو میں نے وپاں ایک کورس پڑھا،
-
4:33 - 4:35آپکو کالج یاد ہے؟
-
4:35 - 4:36کاش میں وہ پھر کر پاوٴں
-
4:36 - 4:38مین نے اپنی روممیٹ
-
4:38 - 4:39کیری کے ساتھ وہ کورس لیا
-
4:39 - 4:41جو کہ تب ایک بہت ہی قابل اور ادبی لڑکی تھی
-
4:41 - 4:43اور بعد میں ایک قابل ادبی سکالر بنی
-
4:43 - 4:45اور میرا بھائی ،
-
4:45 - 4:47سمجھدار لڑکا لیکن کھیلنے کودنے کا شوقین
-
4:47 - 4:49دوسرے تعلیمی سال کا طالب علم تھا۔
-
4:49 - 4:51ہم تینوں نے وہ کورس اکٹھے پڑھا
-
4:51 - 4:53کیری سبھی کتابیں پڑھتی تھی
-
4:53 - 4:55خالص لاطینی اور یونانی زبان میں
-
4:55 - 4:57تمام لیکچرز میں شرکت کرتی تھی
-
4:57 - 4:59میں نے سبھی کتابیں انکریزی میں پڑھیں
-
4:59 - 5:01اور کم و بیش تمام لیکچرز میں شرکت کی
-
5:01 - 5:03مگر میرا بھائی کچھ مصروف رہتا تھا
-
5:03 - 5:05’اس نے ۱۲ میں سے ایک کتاب پڑھی
-
5:05 - 5:07اور صرف چند ایک لیکچرز میں شرکت کی
-
5:07 - 5:09وہ ہمارے کمرے میں
-
5:09 - 5:12امتحان سے کچھ دن پہلے ہم سے
پڑھنے کے لیے آتا -
5:12 - 5:15اور ہم اکٹھے امتحان دینے جاتے
-
5:15 - 5:17وہاں تین گھنٹے بیٹھتے۔
-
5:17 - 5:20ہمارے پاس ہماری چھوٹی سی نوٹ بک ہوتی تھی
-
5:20 - 5:23اور جن ہم باہر آتے اور ایک دوسرے سے
امتحان کے بارے میں پوچھتے -
5:23 - 5:26تو کیری کہتی کہ، "شائد میں نے ضروری باتیں
نہیں لکھیںِِ، -
5:26 - 5:28ھگلئین ڈائلکٹ پر۔"
-
5:28 - 5:29اور میں سوچتی،
-
5:29 - 5:31"کاش میں جان لاک کے نظرئیہ کو
-
5:31 - 5:34باقی فلاسفروں کے نظرئیہ سے ملا پاتی۔"
-
5:34 - 5:36اور میرا بھائی کہتا،
-
5:36 - 5:39میں تو کلاس میں اوّل نمبر لوں گا"
-
5:40 - 5:42"آپ اولّ نمبر پر ہونگے؟"
-
5:42 - 5:45ہم حیران رہ جاتے۔
-
5:45 - 5:47ان کہانیوں کے ساتھ مسلہٴ یہ ہے کہ
-
5:47 - 5:49اعداد و شمار یہ ظاہر نہیں کرتے۔
-
5:49 - 5:51خواتین غیر ارادی طور پر
-
5:51 - 5:53اپنی قابلیت کو کم سمجھتی ہیں
-
5:53 - 5:55اگر آپ خواتین اور مردوں کا امتحان لیں،
-
5:55 - 5:58اور أن سےاصولی طریقے جیسے کہ جی پی اے
کی بنیاد پر سوال پوچھیں -
5:58 - 6:00جو وہ کچھ زیادہ غلط جواب دیں گے
-
6:00 - 6:03جبکہ خواتین کچھ کم غلط جواب دیں گی
-
6:03 - 6:06خواتین دفتر میں اپنے فائدے کے لیے
گفت و شنید نہیں کر پاتیں -
6:06 - 6:07پچھلے دو برس میں کی گئ ایک تحقیق کے مطابق
-
6:07 - 6:09جتنے لوگ کالج سے نکل کر
-
6:09 - 6:10
افرادی قوّت میں شامل ہوٴے -
6:10 - 6:13’ان میں سے ۵۷ فیصد مرد ہیں
-
6:13 - 6:15جو کہ اپنی پہلی تخواہ
-
6:15 - 6:17پر بحث کرتے ہیں
-
6:17 - 6:20اور صرف ۷ فیصد خواتین بحث کرتی ہیں۔
-
6:20 - 6:22سب سے ضروری بات یہ کہ
-
6:22 - 6:25مرد اپنی کامیابی کا ذمہ دار خود
کو سمجھتے ہیں -
6:25 - 6:27اور خواتین بیرونی عناصر کو صلہ دیتی ہیں
-
6:27 - 6:28اگر آپ مردوں سے پوچھیں
-
6:28 - 6:30کہ انہوں نے
اچھا کام کیسے کیا، -
6:30 - 6:33تو وہ کہیں گے،
"کیونکہ میں زبردست ہوں -
6:33 - 6:36ظاہر ہے۔ٓاپ پوچھ ہی کیوں رہی ہیں؟"
-
6:36 - 6:38اگر آپ کسی خاتون سے یہی پوچھیں
-
6:38 - 6:39تو وہ کہیں گی کہ کسی نے انکی
مدد کی تھی۔ -
6:39 - 6:41وہ خوش قسمت ہیں، یا انہوں نے
-
6:41 - 6:42بہت محنت کی تھی۔
-
6:42 - 6:44یہ سب کیوں ضروری یے؟
-
6:44 - 6:46یہ بہت ضروری ہے
-
6:46 - 6:49کیونکہ کسی کو بہترین دفتر
-
6:49 - 6:51کونے میں بیٹھنے سے نہیں ملتا،
-
6:51 - 6:53اور کسی کو ترقی نہیں ملتی،
-
6:53 - 6:54اگر انہیں نہیں لگتا
-
6:54 - 6:56کہ انہیں ترقی ملنی چایئے،
-
6:56 - 6:57وہ اپنی کامیابی کی
-
6:57 - 6:59وجہ بھی نہیں سمجھ پاتیں۔
-
6:59 - 7:01کاش اسکا جواب اتنا آسان ہوتا
-
7:01 - 7:03کاش میں تمام کم عمر خواتین کو بتا سکتی
-
7:03 - 7:05کہ" خود پر بھروسہ کریں
-
7:05 - 7:07اور اپنی تخواہ پر بحث کریں
-
7:07 - 7:09اپنی کامیابی کو اپنایئں۔"
-
7:09 - 7:12کاش میں اپنی بیٹی کو سمجھا سکوں
-
7:12 - 7:14لیکن یہ اتنا آٓٓٓٓٓٓٓٓسان نہیں ہے
-
7:14 - 7:17کیونکہ اعداد و شمار سے ایک بات کا
اندازہ ہوتا ہے -
7:17 - 7:19کہ مردوں کے لیے کامیابی اور پسندیدگی
-
7:19 - 7:21ساتھ ساتھ بڑھتے ہیں
-
7:21 - 7:22مگر خواتین کی کامیابی ’ان کے لیے
-
7:22 - 7:24پسندیدگی کو کم کر دیتی یے
-
7:24 - 7:26آٓٓٓٓپ سب اس بات سے اتفاق کرتے ہیں
-
7:26 - 7:28کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب سچ ہے
-
7:28 - 7:31اس بارے میں ایک بہت اچھی تحقیق
-
7:31 - 7:33ہارورڑ بزنس اسکول کی ہے
-
7:33 - 7:35ایک ہیڈی رویزنن نامی خاتون کے بارے میں
-
7:35 - 7:37جو کہ ایک کمپنی میں آٓٓٓپریٹر ہیں
-
7:37 - 7:39سلی کون ویلی میں۔
-
7:39 - 7:41انہوں نے اپنے تعلقات استعمال کیے
-
7:41 - 7:44ایک کامیاب منصوبہ بندی
کی سرمایہ دار بننے کے لیے -
7:44 - 7:46۲۰۰۲ میں۔یہ زیادہ پرانی بات نہیں ہے
-
7:46 - 7:48اورکولمبیہ یونیورسٹی کی ایک پروفیسر
-
7:48 - 7:51نے ان کے متعلق ہاورڑ رویزن کیس لکھا
-
7:51 - 7:53اور ’اسے طالب علموں کی
-
7:53 - 7:55دو جماعتوں کو دیا
-
7:55 - 7:57اور ’ان میں صرف ایک لفظ تبدیل کر دیا
-
7:57 - 7:59ہیڈی کو ہارڈ میں بدل دیا
-
7:59 - 8:02مگر ایک لفظ کی تبدیلی نے بہت
فرق ڈالا -
8:02 - 8:04پھر انہوں یے طالب علموں کا سروے کیا
-
8:04 - 8:06اور نتیجتناً لڑکے اور لڑکیوں دونوں کا
-
8:06 - 8:07خیال تھا کہ ہیڈی اور ہارورڈ دونوں
-
8:07 - 8:09کی قابلیت برابر ہے
-
8:09 - 8:10اور یہ اچھی بات ہے
-
8:10 - 8:12خراب بات یہ ہے کہ ہارورڈ
-
8:12 - 8:13سبھی کو زیادہ پسند آیا
-
8:13 - 8:14طالب علم ہارورڈ کے ساتھ کام
کرنے میں -
8:14 - 8:16یا اس کے ساتھ وقت گزارنے میں
-
8:16 - 8:17زیادہ دلچسپی رکھتے تھے
-
8:17 - 8:19بنسبت ہیڈی کے،
-
8:19 - 8:22ان کے خیال میں ہیڈی شاید کچھ
آزاد خیال تھی -
8:22 - 8:25وہ ہیڈی کے ساتھ کام کرنے میں
بے یقینی کا شکار تھے -
8:25 - 8:27یہی پیچیدگی ہے۔
-
8:27 - 8:29ھمیں اپنی بیٹیوں کو، ساتھیوں کو
-
8:29 - 8:31اور اپنے آپ کو سمجھانا چاہیےکہ
ھم قابل ہیں -
8:31 - 8:33ترقیّ کرنے کے لیے،
-
8:33 - 8:35میز پر سب کے ساتھ بیٹھنا
ضروری ہے -
8:35 - 8:37ھمیں یہ اسی دنیا میں کرنا ہے
-
8:37 - 8:40جہاں انہیں قربانیاں نہ دینی پڑیں
-
8:40 - 8:43اپنے بھایئوں کے لیے بھی نہیں
-
8:44 - 8:47افسوس ناک بات یہ ہے کہ
یہ سب یاد رکھنا بہت مشکل ہے -
8:47 - 8:50ایک کہانی ایسی ہے جس پر میں
جو میرے اپنے لیے شرمندگی کا باعث ہے -
8:50 - 8:52مگر بہت اہم ہے
-
8:52 - 8:55حال میں ہی، میں فیس بک
میں تقریر کر رہی تھی -
8:55 - 8:57تقریباً ایک سو لوگوں کے سامنے،
-
8:57 - 9:00اور کچھ دیر بعد، ایک نوجوان لڑکی،
-
9:00 - 9:02جو وہاں کام کرتی تھی،
-
9:02 - 9:04مجھ سے کچھ کہنا چاہتی تھی
-
9:04 - 9:06میں نے پوچھا تو
-
9:06 - 9:08وہ کہنے لگی کہ،"آج میں نے
کچھ سیکھا ہے۔ -
9:08 - 9:10کہ مجھے اپنا ہاتھ اوپر رکھنا چاہیے،
-
9:10 - 9:12میں نے پوچھا،"کیا مطلب؟"
-
9:12 - 9:13وہ کہنے لگی، "جب آپ تقریر کر رہی تھیں،
-
9:13 - 9:15اور آپ نے صرف دو اور سوال
-
9:15 - 9:16پوچھنے کی ہدایت کی،
-
9:16 - 9:18تو باقی لوگوں، کے ساتھ میں نے
ہاتھ کھڑا کیا -
9:18 - 9:20اور دو سوال ہونے پر میں نے اور باقی
-
9:20 - 9:22سب خواتین نے ہاتھ نیچے کر لیا۔
-
9:22 - 9:24لیکن آپ نے مرد حضرات کے
-
9:24 - 9:26مزید سوالوں کے بھی جواب دئیے۔"
-
9:26 - 9:28میں نے سوچا،
-
9:28 - 9:31کہ اگر میں خود، جو یہ سب جانتی ہوں،
-
9:31 - 9:33اور اس پر تقریر کر رہی ہوں،
-
9:33 - 9:36میں نہیں دیکھ پائی،
-
9:36 - 9:39کہ مردوں کے ہاتھ کھڑے رہے،
-
9:39 - 9:41جبکہ خواتین نے ہاتھ نیچے کر لیئے۔
-
9:41 - 9:43ھم سب اپنی کمپنیوں کے
-
9:43 - 9:45مینیجر ہوتے ہوئے یہ دیکتے ہیں کہ
-
9:45 - 9:47کہ مرد اچھے مواقعوں کے لیے
-
9:47 - 9:49خواتین کی نسبت زیادہ کوشش کرتے ہیں۔
-
9:49 - 9:52ھمیں خواتین کو سامنے میز پر لانا
پڑے گا۔ -
9:52 - 9:55(تالیاں)
-
9:55 - 9:57پیغام نمبر دو:
-
9:57 - 9:59اپنے ساتھی کو واقعی ساتھی بنایئے،
-
9:59 - 10:02میں اس بات کی قائل ہوں کہ خواتین نے
-
10:02 - 10:04افرادی قوت میں بہت ترقی کی ہے۔
-
10:04 - 10:07اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ،
-
10:07 - 10:09اگر میاں بیوی دونوں پیشہ ور ہوں،
-
10:09 - 10:11اور ان کی اولاد ہو،
-
10:11 - 10:14تو شوہر کےمقابلے میں بیوی دوگنا
گھریلو، -
10:14 - 10:16اور اولاد کے معاملے میں تین گنا
-
10:16 - 10:19زیادہ کام کرتی ہے۔
-
10:19 - 10:21وہ ایک وقت میں دو یا تین نوکریاں
کرتی ہے۔ -
10:21 - 10:23جبکہ مرد ایک نوکری کرتے ہیں۔
-
10:23 - 10:26جب بھی کسی ایک کی گھر پر ضرورت پڑے تو
بیوی رہتی ہے -
10:26 - 10:28اس کی وجوہات کافی پیچیدہ ہیں،
-
10:28 - 10:30اور فی الحال وقت کم ہے۔
-
10:30 - 10:32اس سب کی وجہ مردوں کی،
-
10:32 - 10:34سستی نہیں ہے۔
-
10:34 - 10:36یہ اس سے زیادہ پیچیدہ ہے،
-
10:36 - 10:38اس معاشرے میں،
-
10:38 - 10:40ھم لڑکوں کی کامیابی پرزیادہ زور دیتے ہیں،
-
10:40 - 10:42بنسبت لڑکیوں کے۔
-
10:42 - 10:43میں ایسے مردوں کو بھی جانتی ہوں جو،
-
10:43 - 10:45پیشہ ور بیویوں کا ساتھ دینے کے لیے
-
10:45 - 10:46صرف گھر کا کام کرتے ہیں۔
-
10:46 - 10:47یہ آسان نہیں ہے۔
-
10:47 - 10:48ایسی جگہیں،
-
10:48 - 10:49جہاں مائیں اور بچے
-
10:49 - 10:50کھیلنے آتے ہیں،
-
10:50 - 10:52وہاں اگر باپ بچوں کے ساتھ آئیں،
-
10:52 - 10:54تو باقی مائیں ان کے ساتھ،
-
10:54 - 10:56نہیں کھیلتیں۔
-
10:56 - 10:58یہ ایک اھم مسلہٴ ہے،
-
10:58 - 11:01کیونکہ اسے بھی ایک ضروری کام
سمجھنا چاہیے۔ -
11:01 - 11:04کیونکہ گھر کا کام دنیا کا
سب سے مشکل کام ہے۔ -
11:04 - 11:06مرد اور عورت دونوں کے لیے،
-
11:06 - 11:09اگرھم دونوں کو برابر دیکھنا چاہتے ہیں۔
-
11:09 - 11:11(تالیاں)
-
11:11 - 11:12تحقیق بتاتی ہے کہ برابر آمدنی،
-
11:12 - 11:14اور برابر ذمہ داری
-
11:14 - 11:15اٹھانے والے گھرانوں میں،
-
11:15 - 11:17طلاق کی شرع آدھی ہے۔
-
11:17 - 11:20اگر اس بات سےآپکو ھمت نہیں ملتی،
-
11:20 - 11:22تو یہ سنیئے،
-
11:22 - 11:24(سوچتے ہوے) کیسے کہنا چاہیے؟
-
11:24 - 11:27وہ ایک دوسرے کو روحانی طریقے
سے سمجھتے ہیں۔ -
11:27 - 11:29(تالیاں)
-
11:29 - 11:31پیغام نمبر تین:
-
11:31 - 11:33جانے سے پہلے مت جائیے۔
-
11:33 - 11:35ایک بہت عجیب بات ہے،
-
11:35 - 11:37کہ خواتین جو کچھ بھی کرتی ہیں
-
11:37 - 11:39میں اکژ دیکھتی ہوں
-
11:39 - 11:42افرادی قوت میں رہنے کے لیے
-
11:42 - 11:44بالاخر انہیں کام چھوڑنا پڑتا ہے۔
-
11:44 - 11:46ہوتا یہ ہے کہ،
-
11:46 - 11:48ھم سب کی اپنی اپنی مصروفیات ہیں،
-
11:48 - 11:49خواتین جلدی بچے
-
11:49 - 11:51پیدا کرنے کے بارے میں سوچنا
-
11:51 - 11:54شروع کر دیتی ہیں، اور پھر ساتھ ہی
-
11:54 - 11:56ان کے کمروں کے متعلق، یہ کہ
-
11:56 - 11:59"میں اس کمرے میں سب کچھ کیسے رکھوں؟"
-
12:00 - 12:02اور تبھی سے
-
12:02 - 12:05وہ ہاتھ اٹھانا چھوڑ دیتی ہیں۔
-
12:05 - 12:08وہ ترقی کے مواقع اور نئے منصوبے
نہیں ڈھونڈتیں۔ -
12:08 - 12:10وہ نہیں سوچتیں کہ انہیں اپنے لیے
کیا کرنا ہے -
12:10 - 12:12وہ پیچھے ہٹنے لگتی ہیں۔
-
12:12 - 12:14مسلہٴ یہ ہے کہ،
-
12:14 - 12:17جس دن وہ حاملہ ہوں، اسی دن سے
-
12:17 - 12:19نو مہینے کا حمل، تین مہینے کی چھٹی
-
12:19 - 12:20اور چھ مہینے واپس کام
-
12:20 - 12:22مین آنے کے لیے لگ جاتے ہیں۔
-
12:22 - 12:24دو سال یونہی گزر جاتے ہیں۔
-
12:24 - 12:25میں نے اکثر دیکھا ہے،
-
12:25 - 12:27کہ خواتین بہت جلدی اس بارے
-
12:27 - 12:28
میں سوچنا شروع کر دیتی ہیں -
12:28 - 12:30جیسے ہی انکی منگنی یا شادی ہوتی ہے،
-
12:30 - 12:33وہ بچوں کے بارے میں سوچنے لگتی ہیں,
-
12:33 - 12:35مجھے ایسی ہی ایک خاتون ملیں،
-
12:35 - 12:37جو کافی کم عمر تھیں۔
میں نے پوچھا کہ، -
12:37 - 12:38انکا اور ان کے شوہر
-
12:38 - 12:40کا بچوں کے بارے میں کیا
خیال ہے؟ -
12:40 - 12:43انہوں نے بتایا کہ انکی شادی نہیں ہوئی۔
-
12:43 - 12:44اور نہ ہی کوئی بوائے فرینڈ ہے۔
-
12:44 - 12:46میں نے کہا کہ
-
12:46 - 12:47"آپ بچوں کے بارے میں سوچنے
-
12:47 - 12:49میں بہت جلدی نہیں کر رہیں؟"
-
12:49 - 12:52سوچنے والی بات یہ ہے کہ،
-
12:52 - 12:55خاموشی سے پیچھے ہٹ جانے کے
کیا نتائج ہو سکتے ہیں، -
12:55 - 12:57ھم سب اس سے کزر چکے ہیں۔
-
12:57 - 13:00ایک بار جب بچے ہو جائیں تو آپ صرف تبھی
-
13:00 - 13:02نوکری کر سکتے ہیں اگر وہ بہت
ہی اچھی ہو۔ -
13:02 - 13:04بچےکو گھر پراکیلا چھوڑنا
بہت مشکل ہوتا ہے۔ -
13:04 - 13:06آپکی نوکری فائدہ مند
-
13:06 - 13:08اور حوصلہ افزا ہونی چاہیے
-
13:08 - 13:11جہاں آپ کو لگے کہ آپ کچھ نیا
کر رہے ہیں، -
13:11 - 13:14اگر دو سال پہلے آپ نے ترقیّ نہیں لی،
-
13:14 - 13:16اور آپ کے ساتھ والے نے لے لی۔
-
13:16 - 13:18اور تین سال پہلے،
-
13:18 - 13:20اگر آپ نے نئے مواقع ڈھونڈنا چھوڑ دئیے،
-
13:20 - 13:22تو آپ بہت بور ہو جائیں گے،
-
13:22 - 13:25کیونکہ آگے بڑھتے رہنا ضروری ہے۔
-
13:25 - 13:27اس لیئے جانے سے پہلے مت جائیے
-
13:27 - 13:29جمے رہئیے۔
-
13:29 - 13:30آگے بڑھتے رہئے،
-
13:30 - 13:32تب تک، جب تک نوکری چھوڑنا
-
13:32 - 13:33بہت ضروری ہو جائے
-
13:33 - 13:35اور بچے کے لیئے وقت نکالنا ہو۔
-
13:35 - 13:37تب چھوڑنے کا فیصلہ کیجئیے۔
-
13:37 - 13:40پہلے سے فیصلے مت کریں،
-
13:40 - 13:43خصوصاً وہ فیصلے جو لاشعوری ہوں۔
-
13:44 - 13:46صد افسوس، کہ ھماری موجودہ نسل،
-
13:46 - 13:48یہ اعداد و شمار نہیں بدل سکتی۔
-
13:48 - 13:50وہ تبدیل نہیں ہو رہے۔
-
13:50 - 13:53ھم وہاں نہیں پہنچ سکتے جہاں
-
13:53 - 13:56۵۰ فیصد خواتین کی آبادی
-
13:56 - 13:58صنعتوں میں اوپری سطح پر ہو۔
-
13:58 - 14:01لیکن میں آنے والی نسلوں کے لئیے
پر امید ہوں۔ -
14:02 - 14:04اگر ایک ایسی دنیا ہو،
-
14:04 - 14:06جہاں دنیا کے آدھے ممالک
اور آدھی کمپنیاں، -
14:06 - 14:09خواتین چلا رہے ہوں، تو وہ
اس سے بہتر دنیا ہوگی۔ -
14:09 - 14:12اس لئیے نہیں کہ لوگ خواتین کے،
-
14:12 - 14:15غسلخانے جانتے ہوں بلکہ،
-
14:15 - 14:17وہ ایک بہتر دنیا ہوگی۔
-
14:17 - 14:19میرے دو بچے ہیں،
-
14:19 - 14:22ایک پانچ سالہ بیٹا اور دو سالہ بیٹی،
-
14:22 - 14:24میں چاہتی ہوں کہ میرے بیٹے کو،
-
14:24 - 14:27گھر کےاور باہر کے
دونوں کاموں کا موقع ملے۔ -
14:27 - 14:29اور میری بیٹی،
-
14:29 - 14:31صرف کامیاب نہ ہو،
-
14:31 - 14:33بلکہ اپنی کامیابی پر پسند بھی کی جائے۔
-
14:33 - 14:35شکریہ۔
-
14:35 - 14:37(تالیاں)
- Title:
- دنیا میں خواتین رہنمائوں کی کمی کیوں ہے؟
- Speaker:
- شیرل سینڈبرگ
- Description:
-
فیس بُک سی او او، شیرل سینڈبرگ مختلف شعبہ جات میں اوپر کی سطح پر مرد حضرات کے
مقابلے میں خواتین رہنمائوں کی قلت پرروشنی ڈالتی ہیں۔ اورترقیّ کے لیئے خواتین کے لیئے تین پیغامات دیتی
ہیں۔ - Video Language:
- English
- Team:
- closed TED
- Project:
- TEDTalks
- Duration:
- 14:37
Irteza Ubaid approved Urdu subtitles for Why we have too few women leaders | ||
Irteza Ubaid accepted Urdu subtitles for Why we have too few women leaders | ||
Zainab Mahmood edited Urdu subtitles for Why we have too few women leaders | ||
Zainab Mahmood edited Urdu subtitles for Why we have too few women leaders | ||
Zainab Mahmood edited Urdu subtitles for Why we have too few women leaders | ||
Zainab Mahmood edited Urdu subtitles for Why we have too few women leaders | ||
Zainab Mahmood edited Urdu subtitles for Why we have too few women leaders | ||
Zainab Mahmood edited Urdu subtitles for Why we have too few women leaders |