(اے، اے میدان (میدان تحریر کہاں تھے تم اب تک؟ ہمارے گیت تمھارے ساتھ، اور ہماری مشقّت بھی خوف کا مقابلہ بھی تمھارے ساتھ، اور ہماری دعا بھی ایک ساتھ، جیسے ایک ہاتھ، دن ہو یا رات تمہارا ساتھ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں آزادی کی صدا ہمیں یکجان کرتی ہے اب ہماری زندگی بےمقصد نہیں اب واپسی کا کوئی سوال نہیں، جب ہماری آواز بلند ہے ہمارا خواب اب ممنوع نہیں (اے، اے میدان (میدان تحریر کہاں تھے تم اب تک؟ دیواروں کو ملیامیٹ کرنے والے، روشنی جگانے والے منتشر قوم کو اکھٹا کرنے والے ہمیں نئی زندگی دینے والے ایک مستقل خواب نے جنم لیا ہے ہمارا اختلاف بھی تھا نتیجہ اچھے ارادوں کا جب کبھی راستہ غیر واضح تھا ہم اپنے ملک اور اپنی نسلوں کے محافظ بنیں گے ہم اپنے حقوق اور اپنے نوجوانوں کی قربانیوں کے محافظ بنیں گئے (اے، اے میدان (میدان تحریر کہاں تھے تم اب تک؟ تم نے ہمیں احساس دیا، تمھارے ساتھ ہم نے سفر کا آغاز کیا وہ طویل سفر اب تکمیل کے قریب ہے ہمیں خد کو اپنے ہاتھوں سے بدلنا ہوگا تم نے ہمیں بہت کچھ دیا، اب ہماری باری ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم فقط ایک یاد نہ رہ جاؤ ہم تم سے دور چلے جایں، اور اپنے خواب کو کھو دیں پھر انہی پرانے راستوں پر چل پڑیں اور جو ہوا اسے بھول جایں اور تمہیں بس کہانیوں میں یاد رکھیں (اے، اے میدان (میدان تحریر کہاں تھے تم اب تک؟ میدان پر ہجوم ہے، ہر خاص و عام سے لاپرواہ بھی، بہادر بھی پر جوش بھی، تماشائی بھی پر زور بھی، خاموش بھی ہم اکھٹے ہیں، جیسے دوست ملیں چائے پے ہمیں اپنے حقوق کے لئے لڑنا آ گیا ہے تم نے دنیا تک ہماری آواز پہنچائی تم نے پڑوسیوں کو اکھٹا کیا (اے، اے میدان (میدان تحریر کہاں تھے تم اب تک؟ ہمارا خیال ہماری قوّت ہے ہمارا اتحاد ہمارا ہتھیار ہے میدان، سچ کا پاسدار میدان، ظالم کا مخالف میدان، جیسے ایک لہر انسانیت کی ایک لہر، جو ہر کسی کو اپنے اندر سمعو لیتی ہے دیکھنے والے اسے افرا تفری کہتے ہیں لیکن جو ہوا وہ تاریخ میں رقم ہے (اے، اے میدان (میدان تحریر کہاں تھے تم اب تک؟