اناونسر: یہ پروگرام آپکے لیے سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے پیش کیا جا رہا ہے۔ [تالیوں کی آواز] سٹیو جابز: شکریہ۔ جابز: میرے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ میں آج دنیا کی بہتریں یونیورسٹیوں میں سے ایک سے آپکی گریڈیوشن تقریب میں آپکے ساتھ ہوں۔ [لوگوں کا شور] سچ کہوں تو میں کبھی کالج سے گریجیوٹ ہی نہیں ہوا اورکالج گریجویشن سے سب سے قریب میں آج آیا ہوں [ہنسی] آج میں آپکو اپنی زندگی سے 3 کہانیاں سنانا چاہتا ہوں۔ بس: زیادہ بڑی بات نہیں، صرف 3 کہانیاں۔ پہلی کہانی ہے نقطے سے نقطے ملانے کی۔ پہلے 6 ماہ کے بعد میں ریڈ کالج سے نکال دیا گیا، لیکن میں اسکے باوجود اگلے 18ماہ تک وہیں رہا، جسکے بعد میں نے حقیقتاّ کالج چھوڑ دیا۔ تو میں نے کیوں چھوڑا [کالج]؟ یہ سب میرے پیدا ہونے سے پہلے شروع ہوا میری اصل ماں ایک بن بیاہی شاگرد تھی اور اس نے مجھے کسی کو گود دینے کا فیصلہ کیا۔ اسکی شدید خواہش تھی کہ مجھے کوئی کالج گریجویٹ گود لے، تو سب سہی تھا اس وقت تک اور مجھے ایک وکیل اور اسکی بیوی گود لینے والے تھے۔ لیکں عین موقع پر انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ در حقیقت لڑکی چاہتے ہیں۔ تو میرے والدین، جو ویٹنگ لسٹ پر تھے، کو آدھی رات کو کال موصول ہوئی کہ: ہمارے پاس ایک ان چاہیا لڑکا پیدا ہوا ہے، کیا آپکو چاہیے؟ انھوں نے کہا بالکل۔ میری اصل ماں کو بعد میں پتہ چلا کہ میری ماں کبھی کالج سے گریجویٹ نہیں ہوئی اور میرا باپ ہائی سکول سے۔ تو میری اصل ماں نے کاغذات پر دستخت کرنے سے انکار کردیا۔ میرے والدین نے جب وعدہ کیا کہ میں کالج جائوں گا تو اس نے کچھ ماہ بعد اپنا فیصلہ بدل لیا۔ یہ میری زندگی میں آغاز تھا۔ اور 17سال بعد میں کالج گیا۔ لیکن میں نے اناڑی کی طرح تقریباّ اس کالج جتنا ہی مہنگا کالج چنا اور میرے معمولی کام کرنے والے والدین کی تمام جمع پونجھی میری کالج فیس پر خرچ ہو گئی۔ 6 ماہ بعد مجھے اس میں کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔ مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ میں زندگی میں کیا چاہتا ہوں اور کالج اس سلسلے میں میری مدد کیسے کرسکتا ہے۔ اور وہاں میں اپنے والدین کی تمام عمر کی جمع پونجی خرچ کر رہا تھا۔ تو میں نے کالج چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور بھروسہ رکھا کہ سب ٹھیک ہوگا۔ اس وقت یہ کافی خوفناک تھا لیکن پیچھے مڑ کے دیکھتا ہوں تو وہ میرے بہترین فیصلوں میں سے ایک تھا۔ [قہقہ] اب جبکہ میں کالج چھوڑ چکا تھا، میں وہ کالسز لینا اب چھوڑ سکتا تھا جن میں مجھے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اور وہ کلاسز لے سکتا تھا جو مجھے کہیں زیادہ راغب کرتی تھیں۔